زندگی سے بیزار لوگ
میں اپنی زندگی سے بیزار ہو چکی ہوں ہر وقت پریشانی کیا میں ہی ملی ہوں تکلیفوں پریشانیوں کو حد ہے اس سے اچھا مر جاوں
فب پر اسٹیٹس اپلوڈ کرتے ہی سیڈ ری ایکشز اور کمنٹس آنے لگے جن میں مجھ سے بھی زیادہ زندگی بیزار لوگ تھے اور چند ایک لوگ ایسے بھی تھے جو مستقیل مزاجی سے مجھے سمجھانے اور ہر وقت شکرادا کرنے کی نصیحت کرتے رہتے ہیں ہنہنہ ان پر گزریں نا ایسے حالات تو پوچھوں
نیند کے غلبے میں آخری اسٹیٹس اپلوڈ کیا
آج دل بہت اداس ہے
ابھی سوے کچھ دیر ہی گزری تھی کہ گھٹن کے باعث آنکھ کھل گئ سانس لینا دوبھر ہو رہا تھا اے سی کی کولنگ ٹھیک تھی بھاری قیمتی پردے کارپٹ بیڈ صوفہ سب اپنی جگہ موجود تھے پر پھر وجہ کیا تھی اففففف سانس کیوں نہیں لیا جارہا سائیٖڈ ٹیبل پر پانی کی بوتل اٹھانا چاہی تو پتہ چلا ہاتھ ہل نہیں پا رہا میرے جسم کا رواں رواں کھڑا ہو گیا یہ مجھے کیا ہو رہا ہے بلکہ نہیں یہ کیا ہو رہا ہے اور پھر سر کی جانب دیکھا
موت کا فرشتہ کیا یہ ہاں یہ افففف یہ کیا ہو گیا میں مر کیسے سکتی ہوں میری تو مرنے کی عمر نہیں ابھی تو مجھے بہت سے کام کرنے ہیں نہیں میں چلانا چاہتی تھی پر زبان سے ایک حرف بھی نہیں نکل رہا تھا کہ پاس رکھے سیل فون سے نوٹیفیکیشن الرٹ ٹیون بھجی اور میں نے سارا زور ہاتھ ہلانے پر لگایا کہ فون اٹھا کر کسی کو بلا سکوں پر میراہاتھ بھی پورے جسم کی طرح مفلوج تھا کہ
اچانک اپنے اپلوڈ کیے سارے اسٹیٹس نظروں کے سامنے سلائیڈ ہونے لگے اور وہ ساری خود ساختہ پریشانیاں یاد آنے لگیں جن کے ممکنہ حل سامنے تھے پر میں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی تھیں وہ سب بڑھاوادینے والے دوست یاد آنے لگے جو میری ہر ناشکری پر مجھے شاباش دیتے تھے اور مزید کا بڑھاوا دیتے تھے کاش۔ ۔ ۔ ۔ کاش کے وہ مجھے سانس لینے کے لیے جدوجہد کرتے دیکھ سکیں اس سانس کے لیے جس کے بند ہو جانے کی دعائیں لگایا کرتی تھی زندگی کے لیے گڑگڑاتا دیکھ سکیں جس کو میں عذاب سمجھتی تھی اب مجھے اس موت سے خوف آرہا تھا جس کا سامنا میں بے خوف ہو کر کرنا چاہتی تھی کاشششش ایک بار مہلت مل جاے کہ میں شکر ادا کر لوں
کہانی کو یہیں اینڈ کرتی ہوں اب اس کو آپ خواب سمجھیں یا پھر عبرت نما نصیحت پر ابھی زندگی ہے سانس ہے ہاتھ پاٶں سلامت ہیں بس شکر ادا کر لیں کہ کل مہلت ملے نا ملے