تحریر: کرن خان
چند سال پہلے کا واقعہ ہے آپ لوگوں کے علم میں ہوگا تعلیم بالغاں کے نام سے ایک حکومت کا سٹیپ تھا جس میں بالغان کو تعلیم دینی تھی۔ ۔سروے میں ھمارے علاقے میں ایک برانچ بنای گئ اور میرے گھر ابو کے کسی دوست کی مدد سےڈھونڈ کر درخواست لے کر آگئے کہ آپ کی بچی کا تعاون چاہیے اس علاقے کی عورتوں کو پڑھانے کے لیے۔ ۔ابو تو سوشل ورک کے لیے ویسے ھی مشہور ہیں انکو حامی بھرنے میں دیر نا لگای۔ ۔اور خوشی خوشی مجھے سارا واقعہ سنایا اور کہا بیٹا ویسے بھی ابھی فری ھو تین مہینے کی تو بات ھے۔ مجھے زیادہ اعتراض تو نا ہوا کیونکہ یونیک ایکٹیوٹی تھی۔ لیکن تھوڑا سا پریشانی ابو جی بڑوں کو پڑھانا مشکل تو نا ھوگا۔ ۔۔ابو نے آرام سے تسلی کرای تم نے کونسا ایم بی بی ایس کرانا ھے صرف معمولی سا پڑھنا لکھنا ھی تو سکھانا ھے۔ ۔برآمدہ صاف کروا لو دریاں وغیرہ بھی بچھا دو کل سامان آجایگا اور پرسوں عورتیں ۔۔۔میں نے تیاری شروع کردی اور خود کو دل ہی دل میں سمجھایا رات کو نیٹ پر عظیم استادوں اور عظیم شاگردو کے راز پڑھے ۔۔دوسرے دن سامان آگیا۔ ۔کتابیں ۔بلیک بورڈ چاک اور باقی سٹیشنری۔ ۔۔۔تیسرے دن صبح ساڑھے دس کے قریب عورتیں آنا شروع ھویں۔ ۔۔سب کو اچھی دعا سلام کے بعد ان کی جگھوں پر بٹھاتی گئ۔ ۔30 کے لگ بھگ ھونے کے بعد سلسلہ آمد رک گیا ۔۔۔8’سے دس لڑکیاں اتنی ھی شادی شدہ اور پانچ سے چھ بزرگ عورتیں ۔۔میں ان کا جزبہ دیکھ کر بڑی متاثر ھوی۔ ۔۔پہلے دن تعارف کیا اور کرایا ۔۔ہلکی پھلکی گپ شپ کی سب سے تاکہ فرینک ھوجایں ۔۔اسی فرینک نیس سے اندازہ ھوا کچھ آنٹیوں کی زبان اچھی خاصی ہتھ چھٹ اور پیار بھری گپ شپ میں بھی آٹھ دس گالیاں اسٹپنی کے طور پر لگی ھوی تھی?۔۔میں نے خود کو تسلی دی کوی بات نھی کرن انکے اخلاق سدھارنا اب استاد کی یعنی میری زمے داری تھی ۔۔چھٹی ھوگئ اور عورتیں اپنے بستے لے کر چلی گئ۔ ۔دوسرے دن نیا نیا شوق وہ بھی سب جلدی آگیں اور میں بھی پر عزم ۔۔کتابیں کھولوای پہلا سبق پڑھانا شروع کیا۔ ۔دس پندرہ منٹ ایک ہی سبق پڑھایا ۔۔پھر یہ دیکھنے کے لیے کہ حافظہ کیسا ہے انکا۔ ۔ایک ایک کو اٹھا کر سنتی گئ ۔۔کوی سنا دیتی کسی کا تلفظ خراب ھوتا۔ ۔ایک نے فر فر سنایا۔ ۔میں نے شابش دی اور نام پوچھا بولی پینو۔ ۔میں نے کھا پینو بھت زہین ھو ترقی کروگی۔ ۔پینو جو کہ 25 سال کی ھونگی لگ بھگ حلیے سے اچھی خاصی نٹ کھٹ بھی لگ رھی تھی پراندہ لہراتی ھوی خوشی سے بیٹھ گئ۔ ۔دوسری ان کے پیچھے جو خاتون جو کہ پینو کو کینہ توز نظروں سے گھور رھی تھی میں نے ان کو کھڑا کیا آنٹی آپ سنایں۔ ۔پینو اتنے میں اٹھی واش روم کی اجازت چاہی میں نے دے دی اس کے جانے کے بعد میں نے آنٹی سے سبق پوچھا جی آنٹی۔ ۔خاتون خاموش۔ ۔میں نے پھر پوچھا ۔۔بولی مجھے نھی آرہا سمجھ۔ ۔میں نے ان کو یاد کرایا اور کھا دیکھیں پینو کو کتنی اچھی طرح یاد ھو گیا ۔۔آپ بھی ان سے ھیلپ لے لیا کرو۔ ۔یہ سنتے ھی آنٹی نے غصے سے پینو کی شان میں ایسے ناقابل اشاعت الفاظ کہے کہ میرے کانوں سے دھواں نکلنے لگا??۔ان الفاظ کو اردو میں ڈھال کر بھی ان کی سنگینی میں کمی نا آی??ان خاتون نے کچھ یوں کہا” میں نا تو پینو جیسی حرافہ ھوں نا مجھے ایسی بدمعاشیاں آتی ھیں ??اس نے تو مزید بھی ایک دو لقب دیے جو یوں سمجھیں میرے کانوں کو جلاتے ھوے گزر گئے۔ ۔کچھ دیر بعد میں نے دھواں دھواں لہجے سے کہا آنٹی سبق یاد کرکے سنانا اگر آپ کو بدمعاشی اور زہین حافظہ والی عورت حرافہ لگتی ہے۔ ۔۔تو پھر میں تو زہین ھوں سبق مجھے بھی ہمیشہ یاد رہتا تھا۔ ۔تو کیا آپ مجھے بھی ۔۔۔۔??? شدت غم سے بولا نا گیا ۔۔جملہ ادھورا چھوڑ دیا ۔۔آنٹی نے اسی ٹون میں جواب دیا ” نا پتر تساں تا شریف دھیاں ایوے۔ ۔اے پینو مردار پہلے کیا کم حرامی اے ۔۔ھنڑ پڑھ لکھ تے پتہ نھی کی چن چاڑھے گی?? اس سے پہلے کے پینو آتی میں نے ان کو بٹھا کر دبی دبی سے ریکویسٹ کی آنٹی گالیوں سے کلاس کا ماحول خراب ھوگا احتیاط کریں ۔۔۔آنٹی سر جھٹکتی ھوی بیٹھ گیں۔ ۔۔میں نے نیا سبق دیا لکھنے پڑھنے کو اور سب کو چھٹی دے دی ایک تھوڑی مہزب دکھنے والی کو روک لیا اور پوچھا پینو اور آنٹی کا کیا معاملہ ھے۔۔اس نے تو اچھی خاصی ھسٹری کھول دی جس کا لب لباب یہ کہ پینو کی شھرت خراب ھےشادی شدہ غیر شادی شدہ سب مردو پر اسکی نظر ھوتی ھے۔ ۔۔وہ عورت اس کے متاثرین میں شامل تھی۔ ۔۔? میں نے اسکو بھج دیا ۔۔مجھے تشویش نے گھیر لیا کہ ان دو عورتوں نے میرے سکول میں تین مہینے کیسے گزارنے ھیں۔ ۔تیسرے ن طالبات جمع ھوگئ ۔اس سے قبل کہ میں پڑھای شروع کراتی ایک بزرگ عورت نے پہلی لاین والی کو نام سے پکارا کمو ری کمو ۔ ادھر ویکھ ۔۔کموں نے جیسے ھی نظر پھیری بزرگ نے ھاتھ سے لعنت دی اے انعام ایی?? اس چیز کے لیے میں تیار نہی تھی کمو ں کے سامنے میں ھی بیٹھی تھی فورا بد حواس ھو کے پیچھے ھٹی تاکہ کمو اپنے انعام میں مجھے شریک نا کرے?? کمو شرمندگی سے مسکرانے لگی ۔۔بزرگ نے اسی پوز میں غصے سے کھا ” کنجر رن آ ۔۔کل میری پنسل تو لے گئ فر واپس نی کیتی ۔۔ھنڑ ای مس کو کیا چیک کراواں ?? کمو نے دانت نکال کر کہا معافی دے چا ماسی میڈا نکا پہلے میڈی پنسل کھا گے ول تیڈی?? میں نکے دے ابے کو کہی کر منگا دوگی۔ ۔۔بزرگ آنٹی نے نکے کو بھی بھرپور قسم کی مردانہ سی وہ گالیاں دی جو مرد ایک دوسرے کو نکالیں تو سر پھٹ جاتے ھیں۔ ۔۔?? ۔ میں اس ساری کاروای کو سن کر اس سے پہلے کہ معاملہ رفع دفع کرتی سامنے نظر پڑی تو کیا دیکھتی ھوں ابو دوسری طرف کمر ے میں اخبار کے پیچھے ھنس ھنس کے دھرے ھورہے ھیں اور میرا جی چاھا زمین پھٹ جاے اور اس میں دھنس جاوں???( اگلہ حصہ شام۔ تک لگاونگی۔ ۔کیسے ان لوگوں کو پڑھایا ۔۔۔افیسرز کو پیپرز انھوں نے کیسے دیے۔ ۔اور تین مھینے بعد انھوں نے مجھ سے کیا سیکھا او مجھے کیسے ناکوں چنے چبواے) اس کے لئے انتظار کیجیے
ایڈمن: ابنِ ریاض
بتاریخ: جنوری 15th, 2019
زمرہ: کرن خان تبصرے: کوئی نہیں
ٹیگز: adult education, Kiran Khan, Tallem e balighan