قصہ ہماری منگنی کا(دوسری قسط) «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • قصہ ہماری منگنی کا(دوسری قسط)

    تحریر: طاہرہ ناصر

    یہاں بہن کی شادی ہوئی اور وہاں میرے لیے رشتے بارش کے بعد پیدا ہونے والے برساتی کیڑوں کی طرح برسنے لگے۔کوئی ان کم بختوں سے پوچھے کہ اس ایک ہفتے میں کیا مجھ میں سُرخاب کے پر نکل آئے تھے یا انھیں میرا پتا نہیں تھا۔ خیر ایک رشتہ امی کے ساتھ پڑھانے والی اسکول ٹیچر کے بھانجے کا آیا جس پر امی دل و جان سے فدا تھیں اور ان کی خالہ مجھ پر ۔ رہا میرا سوال تو میں دونوں سے عاجز تھی ۔سونے پر سہاگہ میرے آدھے درجن سے زیادہ بہن بھائیوں نے میرا نام اس کے ساتھ جوڑ کر ایسے ایسےمذاق کیے کہ میں ویسے ہی بےزار ہو گئی۔ یہ بھی شکر تھا کہ اس کی کم تعلیمی قابلیت اس رشتے کے انکار کا سبب بنی۔ پھر میری سگی خالاؤں نے کمر کس لی۔ ایک کے دیور ویسے ہی نظر جمائے بیٹھے تھے جس کا ٹیلر وہ شادی میں دکھا چکے تھے۔ جیسے ہی ابو کو اس رشتے کا پتا چلا انھوں نے صاف انکار کر دیا کہ ان کا خاندان بھروسے لائق نہیں ۔ چلو جی یہاں کا بھی بوریا بستر گول: یا اللہ اس لڑکی کا کیا بنے گا۔ امی کے چہرے کی پریشانی ان کے چہرے سے صاف ظاہر تھی۔ یقیناً انھیں میری عمر کی نہیں میری حرکتوں سے خطرہ تھا ۔آئے دن کسی نہ کسی کو چیلنج دیے رہتی تھی۔ بقول میری ماں کے ،نزاکت چھو کر نہیں گزری ہر وقت کا مذاق اچھا نہیں ہوتا۔
    پھر آیا اس کا رشتہ جسے انکار کروانا میرے لیے سوہانِ روح بن گیا تھا۔ یہاں بھی ایک عدد خالہ تھیں اور ان کے صاحب زادے ۔ بہت مضبوط امیدوار۔ فیکٹریوں کے مالک۔گھر کا سب سے بڑا بیٹا۔امی ابو دونوں اس رشتے سے خوش تھے۔ خاندان کا دیکھا بھالا لڑکا تھا ۔ انھیں کوئی اعتراض نہیں تھا پر مجھے تھا۔ امی نے رسماً پوچھا تو اس کا نام سنتے ہی میرے دیدے پھیل کر کانوں تک جا پہنچے ۔ باچھوں سے کف اُڑنے لگا۔” ہیں! اس کا رشتہ۔۔ امی اس کی جرات کیسے ہوئی میرے لیے رشتہ بھیجنے کی؟” اپنی طرف سے میں نے کوئی بہت ہی زیادہ برہمی کا اظہار کیا۔ پر امی کا جواب سن کر نانی یاد آگئیں۔” کیوں تم کون سی مہہ لقا ہو جو تمھیں رشتہ نہیں بھیج سکتا ۔بی بی ! گھر کا بچہ ہے ۔ تمھاری عادتوں سے واقف ہے ۔خوش رکھے گا”۔ امی نے نہایت تحمل سے میری ساری بکواس کو سمیٹا۔ اب امی کو کون بتائے کہ اسی بات کا تو خدشہ ہے کہ وہ ساری عادتوں سے واقف ہے اسی لیے ساری زندگی مجھے باتیں سنا سنا کر مارے گا ۔
    ” لیکن مجھے نہیں کرنی اس سے شادی” جی کڑا کر کے کہہ تو دیا مگر دل اندر سے دھکڑ دھکڑ کر رہا تھا۔
    وجہ؟ سامنے سے سرد لہجے میں سوال آیا
    وہ ۔۔ میں ۔۔۔میں ۔میں ہکلائی کیوں کہ کوئی جواب سمجھ نہیں آرہا تھا
    بک بھی چکو۔ یاد رکھو آج یا کل میں انھیں ہم نے جواب دینا ہے ۔ سارے خاندان کو پتا ہے کہ انھوں نے تمھارا رشتہ مانگا ہے ۔ لوگ تو باقاعدہ منگنی کی تاریخ کا پوچھ رہے ہیں۔اور محترمہ کے مزاج ہی نہیں مل رہے۔آخر تکلیف کیاہے؟امی نے ایک لمبا سا بھاشن دیا
    ( بیٹا جی! اگر یہ چانس کھو دیا تو ساری زندگی امی کے اس بھانجے کے ساتھ زندگی بتانی پڑے گی جس کو دیکھ کر تیری زندگی کا اولین مقصد اس کا بینڈ بجانا تھا،اور اس نے ان سارے سالوں کی بے عزتی کا تجھ سے گن گن کر بدلہ لینا ہے)
    وہ امی! میں اس کی عزت نہیں کرتی ۔اصل میں دیکھیں نا وہ مجھ سے محض دو مہینے بڑا ہے ۔یعنی میرا ہم عمر ہی ہے ۔ میں نے آج تک کبھی اسے اس نظر سے نہیں دیکھا ۔تو میرے لیے اسے یہ مقام دینا تھوڑا مشکل ہوجائے گا ۔
    میرا خیال تھا کہ میں نے بڑی ہی کوئی مدلل سی بات کی ہے حالا نکہ امی کے خیال میں یہ نہایت بودی سی دلیل تھی ۔تاہم بڑی باجی میدان میں کودیں اور انھوں نے امی کو قائل کیا کہ اس رشتے سے انکار کیا جائے کیوں کہ میں راضی نہیں ہوں۔ اب ایک طرف بہن تھیں تو دوسری طرف بیٹی۔ بالاآخر اولاد جیت گئی امی نے بہانہ کیا کہ انھیں شک ہے کہ ان کا بھانجا ان کی دودھ شریک اولاد ہے اس لیے وہ شک کی بنیاد پر اس رشتے کے لیے ہاں نہیں کر سکتیں ۔ میں امی کے انکار کی وجہ جان کر ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئی اور خالہ تلملا کر رہ گئیں ۔ اس واقعے کے بعد وہ کہیں بھی کسی بھی تقریب میں ملتیں تو ضرور طنزیہ انداز میں جتاتیں کہ لو بھئی میرے بیٹے کی ایک اور دودھ شریک بہن پیدا ہوگئی۔اور میں ان کے ساتھ خوب زور و شور سے قہقہے لگاتی۔

    ٹیگز: ,

    

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔