تاریخ کے چند دور «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • تاریخ کے چند دور

    تحریر: ابنِ انشاء

     راہوں میں پتھر

    جلسوں میں پتھر

    سینوں میں پتھر

    عقلوں پر پتھر

    آستانوں پر پتھر

    دیوانوں پر پتھر

    پتھّر ہی پتھر

    یہ زمانہ پتھر کا زمانہ کہلاتا ہے۔

    دیگیں ہی دیگیں

    چمچے ہی چمچے

    سکّے ہی سکّے

    پیسے ہی پیسے

    سونا ہی سونا

    چاندی ہی چاندی

    یہ زمانہ دھات کا زمانہ کہلاتا ہے۔

    لوگ سونے چاندی کی زنجیریں بناتے ہیں

    ہمیں اور آپ کو پہناتے ہیں

    ہم اور آپ پہن کر خوش رہتے ہیں

    بلکہ تھینک یو بھی کہتے ہیں

    ایک اور زمانہ ہے آئرن ایج

    یعنی لوہے کا زمانہ

    لوہا وہ دھات ہے

    جس کا سب لوہا مانتے ہیں

    ہل کا پھل بھی لو ہا

    کارخانے کی کل بھی لوہا

    لوہا مقناطیس بن جاتا ہے

    تو چاندی تک کو کھینچ لاتا ہے

    سو سُنار کی ایک لوہار کی

    سونے والے لوہے والوں سے ڈرتے ہیں

    لیکن کوئی کہاں تک رُکوائےگا

    ہمارے ہاں بھی لوہے کا زمانہ آ ئےگا

    کچّا لوہا اور کسی کام کا نہیں

    بس اس سے آدمی بناتے ہیں

    جو مرد آہن کہلاتے ہیں

    ان کو زنگ لگ جاتا ہے

    بلکہ کھا جاتا ہے

    پھر بھی لوگ گھورے پر سے اٹھا لاتے ہیں

    زندہ باد کے نعروں سے جلاتے ہیں

    یہ اور دَور ہے

    لوگ ننگے گھومتے ہیں

    ننگے ناچتے ہیں

    ننگے کلبوں میں جاتے ہیں

    ایک دوسرے کو جلسوں میں ننگا کرتے ہیں

    عوام تک کے کپڑے اتار لیتے ہیں

    بلکہ کھال کھینچ لیتے ہیں

    کھالوں سے زر مبادلہ کماتے ہیں

    گوشت کچّا کھا جاتے ہیں

    نہ چولھا ہے نہ سیخ ہے

    یہ زمانہ قبل از تاریخ ہے

    ملاوٹ کی صعنت

    رشوت کی صنعت

    کوٹھی کی صنعت

    پگڑی کی صنعت

    حلوے کی صنعت

    مانڈے کی صنعت

    بیانوں اور نعروں کی صنعت

    تعویذوں اور گنڈوں کی صنعت

    یہ ہمارے ہاں کا صنعتی دور ہے

    کاغذ کے کپڑے

    کاغذ کے مکان

    کاغذ کے آدمی

    کاغذ کے جنگل

    کاغذ کے شیر

    ذرا نم ہو تو سب کے سب ڈھیر

    کاغذ کے نوٹ

    کاغذ کے ووٹ

    کاغذ کا ایمان

    کاغذ کے مسلمان

    کاغذ کے اخبار

    اور کاغذ ہی کے کالم نگار

    یہ سارا کاغذ کا دَور ہے

    اب اس آخری دَور کو دیکھیے

    پیٹ روٹی سے خالی

    جیب پیسے سے خالی

    باتیں بصیرت سے خالی

    وعدے حقیقت سے خالی

    دل درد سے خالی

    دماغ عقل سے خالی

    شہر فرزانوں سے خالی

    جنگل دیوانوں سے خالی

    یہ خلائی دَور ہے

    لوگ توہم کے غبارے پھُلاتے ہیں

    معجونِ فلک سیر کھاتے ہیں

    رویتِ ہلال کمیٹیاں بناتے ہیں

    آسمان کے تارے توڑ لاتے ہیں

    ڈٹ کے دُنبے نوش فرماتے ہیں

    بیت الخلا میں مدار پر پہنچ جاتے ہیں

    ہمارے ہاں کا خلائی دَور یہی ہے۔

    ٹیگز: , , , ,

    

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔