دعا کی قبولیت «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • دعا کی قبولیت

    تحریر: حنین ذوالفقار یوسف

    وہ روۓ جا رہی تھی اور آنسو اس کے چہرے سے ہوتے اس کے ہاتھوں اور دوپٹے کو بھگوۓ جا رہے تھے سسکیاں کبھی تیز اور کبھی مدھم سرگوشی میں ڈھل رہی تھیںیا اللہ میں غلط تھی بہت گناہ گار بہت بری پر اللہ جی آپ نے ۔ ۔ ۔ ۔ آگے صرف ندامت کے آنسو تھے جو اپنے ساتھ تمام غلاظت اور آلودہ خیالات کو بہاۓ لے جارہے تھے اور حمنہ پاک ہوے جارہی تھی اللہ کے قریب

    ابھی آدھا گھنٹہ پہلے وہ ایک چنچل شوخ سی لڑکی تھی جو خود کو دنیا کی خوش قسمت ترین لڑکی سمجھے بیٹھی تھی ہاں محبت نے بنا بال و پر اسے آسمانوں کی سیر کروا دی تھی اور آج تو ویسے بھی محبوب سے اس کی پہلی ملاقات کا وقت ڈیسائیڈ ہوا تھا

    محبت محبوب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  محرم اب ان تین لفظوں کی گونج سر میں دھماکے کر رہی تھی

    فاروق سے حمنہ  کا تعارف چھ ماہ پہلے ایک رانگ کال کے ذریعے ہوا تھا پہلے پہل تو حمنہ نے کوئ خاص لفٹ نا کروائی پر مسلسل سحر انگیز میسجیز نے شیطان کا وار کامیاب کروا ہی دیا اور پھر ہر لڑکی طرح ایک گھر اور چاہنے والے شوہر کے خواب نے اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی

    ہفتہ بعد ہی فاروق نے دیکھنے اور پھر ایک بار دیکھ لینے کے بعد ملنے کی رٹ لگا رکھی تھی جبکہ حمنہ کی ایک ہی ضد امی کو بھیجیں اور نکاح ہوجانے کے بعد جتنا مرضی دیکھتے رہیں بلاآخر دو نا محرموں کے بیچ جیت شیطان کی ہوئ اور فاروق کی پلانیگ سے 14 فروری کا دن ملاقات کا مقرر ہوا

    امی میں کالج کے لیے نکل رہی ہوں حمنہ عبایا کے بٹن بند کرتی امی سے اجازت لے رہی تھی امی اشراق کی نماز سے فارغ ہو کے دعا مانگ رہی تھیں امی جلدی کریں اتنی لمبی دعا ۔ ۔ ۔ ۔

    دعا مانگ کر امی نے آیتہ الکرسی اور چاروں قل پڑھ کر پھونکا اور دعا کی اے اللہ میری بچی کی خفاظت تیرے ذمہ آمین

    اففف امی بھی نا اتنی لمبی دعا مانگنے کے بعد بھی  ایک اور دعا حمنہ بربڑاتی ہوئ باہر بھاگی جہاں وین والے انکل ہارن پر ہارن بجا رہے تھے

    حمنہ تھرڈ ایر کی مصباح باجی اپنے گھر درس رکھ رہی ہیں 14 فروری کو تم جاٶ گی حمنہ کی دوست اسما نے پوچھا ہاں ۔۔ ۔ ۔ آں نہیں بھئ گھر پر ہوں گی آرام کروں گی اور ساتھ ہی ٹیکسٹ کے ذریعے فاروق سے رابطہ کیا اور پھر فاروق کے پلان کے مطابق ہی حمنہ کو مصباح باجی کے ہاں گھر سے درس پر جانا تھا پر بجاۓ درس پر جانے کے وہ فاروق کے بتاۓ ایڈریس پر جاتی

    اور پھر ایک تدبیر اللہ کرتا ہے جو انسان کی ہر تدبیر پر بھاری ہے

    آج حمنہ بہت خوش تھی کل اسے فاروق سے ملنے جانا تھا کپڑے میچینگ جیولری سب بیڈ پر پھیلا تھا

    حمنہ بیٹی: امی دروازہ کھول کر اندر آئیں

    جی امی آئیے حمنہ نے سب چیزیں سائیڈ پر کیں اور امی کے بیٹھنے کی جگہ بنائی

    بیٹا اسما کو فون کرو اور منع کردو ہم خود اس کو پک کر لیں گے وہ اکیلی نا آۓ

    اللہ سب بیٹیوں کی خفاظت فرماے آمین میرے تو ذہن میں بھی نہیں تھا کل کوئی کافروں کا بے حیائی کو فروغ دینے کا دن ہے تمہارے بابا نے کہا بچیوں کواکیلا نہیں بھیجنا اچھامیں ذرا سالن دیکھ لوں جب تک تم بھی کپڑے وغیرہ ڈیسائیڈ کرلو اور حمنہ خالی ذہن لیے بیٹھی تھی کہ اب فاروق سے کیا کہے گی بیل کی آواز پر چونک کر سیل کو دیکھا تو فاروق کی کال تھی

    حمنہ السلام علیکم

    فاروق ہیلو مائی ۔۔ ۔ ۔ (حمنہ نے ناگواری سے فون کو دیکھا کہ اس طرح کا اندازتخاظب ) کیسی ہو اور ہاں کل کا پروگرام ڈن ہے نا سوچو میں بہت ایکسائٹیڈ ہوں اپنی ہونے والی مسز سے ملنے کے لیے

    (اسی اثنا میں امی کی آواز آئی )

    فاروق سنیں میں آپ کو تھوڑی دیر میں کال کرتی ہوں اور سیل فورا تکیے کے نیچے رکھا

    امی ۔ حمنہ یاد آیا کل واپسی پر تھوڑی دیر کے لیے تمہاری خالہ کے ہاں جائیں گے اسما بیٹی کو پریشانی تو نہیں ہو گی نا ؟؟؟

    نہیں پتہ نہیں امی میں پوچھ لیتی ہوں

    اور حمنہ نے سیل فون نکالا کہ پہلے اسما کو کال کرے گی اور پھر فاروق کو مگر یہ کیا کال ڈسکنیکٹ نہیں ہوئی تھی اسے تفاخر بھی ہواکہ فاروق نے اس سے بات کرنے کے لیے کال ختم نہیں کی تھی

    پر دوسری طرف سے سےآتی مدھم آوازیں غور سے سننے پر اس کے حواس اڑا رہی تھیں

    ہاں یار یہ (گالی)(حمنہ کے حواس ایسے تھے کہ ناگواری غصہ کچھ بھی بھی محسوس نا ہوا)

    چھ مہینے سے خوار کر وا رہی ہے پتہ نہیں کیا سمجھتی ہے خود کو

    دوسری آواز :کل سے خود کو کچھ نہیں سمجھے گی

    فاروق ہاہاہا ہاں ساری تیاری تو مکمل ہے نا

    ارررے دیکھو اتنی دیر گزر گی ابھی تک (گالی ) نے کال نہیں کی پوچھوں تو سہی

    فاروق کی گھبرائی ہوئ آواز اوہ کال تو لگی ہوئی ہے حمنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔     ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بات کرو مجھ سے پر چند سسکیوں کےساتھ کال ڈس کنیکٹ ہو گئ

    حمنہ وہیں فرش پر سجدے میں گر گئ

    اللہ اللہ جی میں غلط تھی بہت گناہ گار بہت بری پر پراللہ جی آپ نے اس انسان کی حقیقت میرے سامنے کھول دی یا اللہ میں جو آپ کی بتائی ہوئی باتوں کو جھٹلا رہی تھی مجھے سبق سکھاۓ بنا میری خفاظت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

     اےاللہ میری بچی کی خفاظت تیرے ذمہ آمین اللہ سب بیٹیوں کی خفاظت فرماۓ آمین

    امی کی دعائیں ذہن میں گونجنے لگیں

    آنسو اب بھی بہہ رہے تھے پر ان میں تمام غلاظت اور آلودہ خیالات بہے جا رہے تھے اور حمنہ پاک ہوے جا رہی تھی اللہ کے قریب اللہ سے دعائیں مانگے جا رہی تھی

    ٹیگز: کوئی نہیں

    

    تبصرہ کیجیے

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔