تحریر: ابنِ ریاض کہتے ہیں کہ پچھلے وقتوں میں ہمارے ہمسایہ گاؤں میں ایک کبڈی کا کھلاڑی تھا۔ اس کا کسی سے مقابلہ ہوا اور اس کے مخالف نے اسے گرا دیا۔ پھر وہ جیت کی خوشی میں رقص کرنے لگا تو ہارنے والے نے پوچھا کہ بھئی تم اتنے خوش کیوں ہو رہے ہو ۔۔۔مزید!
گور پیا کوئی ہور
تحریر: ابنِ ریاض مظہر کلیم بھی راہی ملک عدم ہوئے۔ ستر ،اسی اور نوے کی دہائی کے نوجوانوں کا بچپن اس لحاظ سے منفرد ہے کہ ان کی تربیت میں والدین اور اساتذہ کے علاوہ کچھ مصنفین کا بھی بہت اہم کردار ہے۔ ان میں حکیم سعید، ابن ِ صفی ، اشتیاق احمد اور مظہر ۔۔۔مزید!
باتیں ہماری یاد رہیں
تحریر: ابنِ ریاض نام ملک محمد اسلم تھا۔ ہمارا ان سے تعلق پیدائشی تھا۔ میرے پھوپھا تھےاور نانی کے سگے بھائی بھی۔سو بچپن سے ہی ہم انھیں ‘بابا جی’ کہتے تھے۔ پھر بہن بھی انھیں کے ہاں پلی بڑھی تھی۔ قومی اسمبلی میں تین ساڑھے تین عشرے نوکری کے کے ریٹائر ہوتے۔ بچپن میں عید ۔۔۔مزید!
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
تحریر : ابنِ ریاض چند عشرے قبل تک ہمارے علاقے میں تعلیم کا کوئی خاص رواج نہ تھا۔ ہم نے اپنے بزرگوں میں دیکھا کہ وہ بمشکل میٹرک پاس تھے لیکن سرکاری ملازمت بھی کی اور ریٹائر ہوئے تو اٹھارویں گریڈ میں۔ اس زمانے میں پاس ہو جانا ہی عروجِ امتحان سمجھا جاتا تھا۔ بچے ۔۔۔مزید!
انشاء سا کوئی رمتا دیکھا؟ (شائع تحریر)
روزنامہ اساس 12جنوری 2024ء
-
ایڈمن: ابنِ ریاض بتاریخ: جنوری 12th, 2024
زمرہ: شائع تحریریں تبصرے: کوئی نہیں
انشاء سا کوئی رمتا دیکھا؟
تحریر: ابنِ ریاض ابنِ انشاء کا شمار ہماری پسندیدہ ترین شخصیات میں ابتدائی نمبروں پر ہوتا ہے اور ہمیں ان کے متعلق کافی معلومات بھی ہیں۔ اس کی وجہ یہ کہ ہم نے انھیں سب سے زیادہ پڑھا ہے اور ان کے متعلق بھی سب سے زیادہ پڑھا ہے۔ تاہم ان کے متعلق ہم اب ۔۔۔مزید!