تحریر: ابنِ انشاء (ابنِ انشاء کے آخری مضامین میں سے ایک)
-
ایڈمن: ابنِ ریاض بتاریخ: دسمبر 14th, 2019
زمرہ: ابنِ انشاء تبصرے: کوئی نہیں
تحریر: ابنِ انشاء (ابنِ انشاء کے آخری مضامین میں سے ایک)
تحریر: ابنِ ریاض پاکیزہ نے ہمیں باور کروایا کہ کبھی ہم اس کے باروچی خانے میں دخل در معقولات کیا کرتے تھے اور ہمارے مشوروں پر عمل کے کارن ہی گل بی اب اپنے سسرال والوں کے دلوں پر راج کر رہی ہے اور اردو فینز کے بہت سے لوگوں کا بھلا ہو رہا ہے۔ ۔۔۔مزید!
تحریر: ابنِ انشاء یہ بہت مشہور جانور ہے۔ قد میں عقل سے تھوڑا بڑا ہوتا ہے۔ چوپایوں میں یہ واحد جانور ہے کہ موسیقی سے ذوق رکھتا ہے، اسی لیے لوگ اس کے آگے بین بجاتے ہیں۔ کسی اور جانور کے آگے نہیں بجاتے۔ بھینس دودھ دیتی ہے لیکن وہ کافی نہیں ہوتا۔ باقی دودھ ۔۔۔مزید!
تحریر: ابنِ انشاء راہوں میں پتھر جلسوں میں پتھر سینوں میں پتھر عقلوں پر پتھر آستانوں پر پتھر دیوانوں پر پتھر پتھّر ہی پتھر یہ زمانہ پتھر کا زمانہ کہلاتا ہے۔ دیگیں ہی دیگیں چمچے ہی چمچے سکّے ہی سکّے پیسے ہی پیسے سونا ہی سونا چاندی ہی چاندی یہ زمانہ دھات کا زمانہ کہلاتا ۔۔۔مزید!
تحریر: ابنِ انشاء ’’یا اللہ کھانے کو روٹی دے! پہننے کو کپڑا دے! رہنے کو مکان دے! عزت اور آسودگی کی زندگی دے!!‘‘ ’’میاں یہ بھی کوئی مانگنے کی چیزیں ہیں؟ کچھ اور مانگا کر‘‘ بابا جی! آپ کیا مانگتے ہیں؟ ’’میں؟‘‘ میں یہ چیزیں نہیں مانگتا۔ میں تو کہتا ہوں اللہ میاں— مجھے ایمان ۔۔۔مزید!
تحریر: ابنِ ریاض کہتے ہیں کہ ادارے اور کھیل ملک کی صورت حال کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ ان کی حالت سے اس ملک کی صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ شاید کھلاڑیوں کو اسی لئے ملک کا سفیر کہا جاتاہے۔تاہم جتنی کرکٹ کی صورت حال ملکی حالت کے مشابہہ ہے اس کی ۔۔۔مزید!
© 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔ ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔ لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی