تحریر: ابنِ ریاض قصہ ہے آج سے کم و بیش تین عشرے قبل کا۔ انٹرنیٹ کا وجود نہیں تھا کم از کم پاکستان میں تو بالکل بھی نہیں تھا۔ ملک میں پاکستان ٹیلی ویژن نامی ایک ٹیلی ویژن ادارہ تھا جس کی نشریات بھی شام چار بجے سے کوئی رات گیارہ بارہ بجے تک ہی ۔۔۔مزید!
نہ بھولی جانے والی داستان
کراچی میں 1938 ء میں نثار مراد کے گھر وحید مراد پیدا ہوئے۔ ان کے والد فلمی صنعت کے نامورڈسٹری بیوٹرتھے ۔وحید مراد اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے اورمنہ میں سونے کا چمچہ لےکر پیدا ہوئے۔ تاہم اس چیز نے ان کا دماغ خراب نہیں کیا۔ انھوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کیا ۔۔۔مزید!
ہماری آنکھ بیتی
ہم چند دن کے لئے منظر سےغائب کیا ہوئے ہمارے قارئین کی گویا جان چھوٹ گئی ہماری ہفتہ وار بے زار تحاریر سے اور انھوں نے اپنے اعصاب کی چمپی کروائی اور اچھی اچھی تحاریر پڑھنے لگے۔ ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اپنے قارئین کو یہ روح فرسا خبر سناتے ہیں کہ ہماری غیرحاضری وقتی ۔۔۔مزید!
عمران اعوان سے ابن ریاض تک
ہماری چند تحریریں انٹر نیٹ کے ایک فورم اردو فینز اور اس کے میگزین میں شائع ہوئیں تو ان تحریروں کی پذیرائی پر ہمیں بے طرح اطمینان ہوا۔ ہم نے سوچا کہ اردو فینز تو آٹھ ہزارصارفین کا مجموعہ ہے، ان میں سے بھی محض ہزار پندرہ سو ہی ہماری تحریروں سے لطف اندوزہو پاتے ۔۔۔مزید!
اِس سا ہو تو سامنے آئے
تحریر: ابنِ ریاض ہماری نظر سے ایک پوسٹ گزری ہے جس میں محبت کرنے سے منع کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ محبت کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ بندہ(بندی نہیں) مرغی پال لے۔ کبھی اس کا انڈا بوائل کر کے کھائے، کبھی فرائی کر کے تو کبھی سوپ میں ڈال کر نوشِ جان ۔۔۔مزید!
ہم بخدا خاتون نہیں ہیں
ہم حیران ہیں کہ بعض لوگ ہمیں خاتون یا لڑکی کیسے سمجھ لیتے ہیں؟ گل نو خیز اختر صاحب کو اگر کسی نے سمجھا تھا تو ان کے نام سے تانیث کا شائبہ ہوتا تھا۔ مگر ہماری حیرت ختم ہونے میں نہیں آ رہی کہ” ابن ریاض” کو کیسے لڑکی سمجھا جا سکتا ہے۔ فیس ۔۔۔مزید!