اریبہ بلوچ «
Ibneriaz Website Banner

  • ہم وی آئی پی ہیں || مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں || بیمار کاحال اچھا ہے || روزمرہ مشورے || بھینس || ایک دعا || سوئی میں اونٹ کیسے ڈالاجائے || پاکستان کی حکومت اور کرکٹ ٹیم || ہونا ہے تمہیں خاک یہ سب خاک سمجھنا ||
  • گمان—( تحریر: اریبہ بلوچ)

    میں بوڑھی بنجر آنکھوں کے ساتھ جوان تھی جن میں اب خوابوں کی فصل نہیں اگتی تھی اور وہ ہمیشہ کہتا تھا: "آنکھیں بوڑھی نہیں یونی چاہیے، وجود چاہے بوسیدہ کیوں نہ ہو جائے” وہ سچ کہتا تھا کیوں کہ اس کے خواب حقیقت کا رستہ پا لیتے تھے جب کہ میرے ہر خواب نے ۔۔۔مزید!

    ہوش والوں کو خبر کیا

        تحریر:  اریبہ بلوچ زندگی مجھ سے ملی تھی دسمبر کی طرح اور ابھی میں خود کو سنبھال پایا ہی نہیں تھا کہ دسمبر پھر سے لوٹ آیا ہے اسکی آمد کے  ساتھ ہی من مندر کے تہہ خانوں میں یادوں کی کتابوں کے اوراق پھڑپھڑانے لگے تھےاور لاحاصل محبتوں کی گور پہ چڑھی چادر ۔۔۔مزید!

    طور سے نور تک

    تحریر : اریبہ بلوچ وہ اپنے بوسیدہ وجود پر صدیوں کی تھکن کی قبا اوڑھے اپنے فگار پاؤں لیے آگے بڑھی۔ "آہ۔۔۔” اک سسکی کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائی۔وہ چند لحظے وہیں ٹھہر گئی۔تاریکی کا ایک لامتناہی سلسلہ اس کے آس پاس پھیلا ہوا تھا۔ آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہوئیں تو اس نے اپنے ۔۔۔مزید!

    میں نور ہو گیا ہوں

    تحریر: اریبہ بلوچ میں نور ہو گیا ہوں مرے دل میں مرے یار کا نور ! دنیا کے سبھی رنگ مجھ میں جذب ہوے ہیں سب توانائیاں میرے اندر ساری کائناتیں مجھ میں ضم چاند بھی مرے وجود سے پھوٹتے نور سے پرنور سورج کی تیز روشنی بھی مرے دل کے نور سے بھرپور میں ۔۔۔مزید!

    
    

    © 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔
    ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔
    لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی

    سبسکرائب کریں

    ہر نئی پوسٹ کا ای میل کے ذریعے نوٹیفیکشن موصول کریں۔