تحریر: ابنِ ریاض پاکستان میں مردم شماری شروع ہو گئی اور ہم بیرون ملک بیٹھے ہیں۔معلوم نہیں کہ ہمیں وہ شمارکریں گے بھی کہ نہیں۔ جیسے ہماری قوم کا حافظہ ہے اس لحاظ سے تو قوی امید ہے کہ ہمیں بھول جائیں گے سو جو بھی تعداد وہ بتائیں اس میں دو ہم خود جمع ۔۔۔مزید!
گنجوں کو بھی حقوق ملنے لگے
تحریر: ابنِ ریاض دو برس قبل کی بات ہے کہ کشمالہ طارق کے ایک بیان پر ہم انگشت بدنداں رہ گئے۔ اس وقت کی وفاقی محتسب برائے انساد ہراسانی کشمالہ طارق نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری میں یوم خواتین کی تقریب سے خطاب فرماتے ہوئے ہراسانی پر اپنے علم کے دریا بہا ۔۔۔مزید!
روپے کی گرتی ہوئی صحت
تحریر: ابنِ ریاض مہنگائی کے متعلق ہماری رائے ہے کہ یہ سدا بہار چیز ہے۔ہر دور میں رہی ہے۔ بچپن میں بھی ہم نے یہی دیکھا کہ ہر کچھ عرصہ بعد اشیاء کی قیمت بڑھ جاتی تھی۔ جیسے پتی کا ڈبہ اگر پانچ روپے کا تھا تو دو تین ماہ بعد گئے تو شاید سوا ۔۔۔مزید!
گھر سے چوہے نکالنا کوئی آسان کام نہیں
تحریر : ابنِ ریاض ہماری بلڈنگ میں آٹھ گھر ہیں جن میں سے صرف دو اس وقت استعمال میں ہیں۔ ایک میں ہم رہتے ہیں اور ایک گھر میں ایک اریٹرین خاندان رہائش پذیر ہے۔ اس عمارت میں آئے ہمیں ڈھائی سال سے زائد ہو چکے ۔ جب ہم اس عمارت میں آئے تھے تو ۔۔۔مزید!
رپورٹنگ سے دبنے والے اے مارک نہیں ہم
تحریر : ابنِ ریاض کچھ ہفتے قبل محترمہ نیرہ نور نے پوسٹ لگائی تھی کہ فیس بک نے ‘ابن’ والی آئی ڈیز کی چھانٹی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا جانا ٹھہر گیا ہے صبح گئیں کہ شام گئیں۔ وہ پوسٹ پڑھتے ہی ہمارے ہاتھوں کے طوطے کیا کبوتر چڑیاں سب اڑ گئیں۔ ۔۔۔مزید!
مستقبل گانوں اور فلموں کا ہے
تحریر: ابنِ ریاض کہتے ہیں کہ موسیقی روح کی غذا ہے۔ کبھی ہم بھی اس مقولے کے قائل تھے مگر اب گانے سنتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ سزا ہے۔ سمجھ میں بس یہ نہیں آتا کہ یہ سزا سامعین کو ملی ہے یا گلوکار کو۔ پھر ہمارے ایک دوست نے جو جدید ۔۔۔مزید!
کرونا کی خواتین دشمنی
تحریر:ابنِ ریاض کچھ عرصہ پہلے تک صبح صبح مرد دفتر کے لئے نکل جاتے تھے اور بچے سکول۔ خاتون خانہ اس کے بعد ان کی بکھری چیزیں سمیٹتیں، اپنا ناشتہ کرتیں ملازمہ سے گھر کی صفائی کرواتیں اور کھانا بنا کر اگر موقع ملتا تھا توگھنٹہ آدھ گھنٹہ کمر بھی سیدھا کر لیتی تھیں۔ علاوہ ۔۔۔مزید!