بچپن سے ہم لوگوں کے انٹرویو پڑھتے اور دیکھتے آئے ہیں۔ پڑھتے ظاہر ہے کہ اخبارات و رسائل میں تھے اور ہیں جبکہ دیکھنے کا وسیلہ ٹیلی ویژن ہوتا تھا۔ ان انٹرویوز میں مختلف شعبوں کے ماہرین سوالات کے جوابات دیا کرتے اور لوگ ان کی حیات کے مختلف پہلوئوں سے آگاہی حاصل کرتے اور ۔۔۔مزید!
حیات بخش یا حیات کُش مشروب
ایک پوسٹ نظر سے گزری ہے جس میں گوالوں، دودھ اور پائوڈر کا تذکرہ ہے۔ پوسٹ میں درج ہے’جس ملک کے گوالے دودھ میں میت کو لگانے والا پوڈر استعمال کریں، اس ملک کے عوام کے معدوں اور زندگیوں کا اللہ ہے حافظ ہی پھر تو۔ ہسپتالوں میں یہ پوڈر عام طور پر میتوں کو لگاتے ۔۔۔مزید!
بچے ہمارے عہد کے
ہم اپنے بچپن کا آج کے بچوں سے موازنہ کرتے ہیں تو انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ہمیں نہ تو کھانے پینے کا پتہ تھا اور نہ ہی بڑوں سے بات کرنے کا طریقہ۔ جدھر کسی نے بٹھایا بیٹھ گئے۔ جو ملا پہن لیا اور جو کھانے کو کسی نے دیا وہی کھا لیا۔ ‘لیز’ اور ۔۔۔مزید!
جامعہ کراچی بازی لے گئی
جب سے ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویش ناک ہوئی ہے، سکولوں، کالجوں اور جامعات کے نصابی و تفریحی دورے شاذو نادر ہی ہوتے ہیں۔ یہ دورے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشونما کے لئے بہت اہم ہوتے تھے۔ تا ہم اب امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر کوئی بھی ادارہ ۔۔۔مزید!
یہ پیشکش محدود مدت کے لئے ہے
ہمارے بچپن اور لڑکپن بلکہ نوجوانی تک ملک میں راوی چین ہی چین لکھتا تھا۔ ملک میں امن و سکون اور اعتماد و اعتبار کی فضا تھی۔ بوڑھوں اور خواتین کو دیکھ کر کاروں والے اپنی کاریں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روک دیتے تھے۔ فوجی علاقوں کے رہائشی حصوں میں کہ جہاں انتہائی سخت ۔۔۔مزید!
من آنم کہ من دانم
آپ کے اس فورم یعنی کہ خواتین، شعاع اور کرن ڈائجسٹ پر اپنی تحریر پیش کرنا ہمارے لئے کسی سعادت سے کم نہیں۔ ہماری تو ایک مدت سے خواہش تھی کہ اپنی کوئی تحریر ان شماروں میں سے کسی میں شائع ہو اور ہم اپنی قسمت پر نازاں ہوں مگر ان کا یہ اصول کہ ۔۔۔مزید!
استاد ہی استاد کو کاٹتاہے
تحریر: ابنِ ریاض ہمیں ایک تصویر موصول ہوئی ہے ۔اس تصویر میں ایک صاحب کھڑے ہیں جن کی ناک پر پٹی بندھی ہوئی ہے اور تصویر کے اوپر عبارت لکھی ہوئی ہے جس کے مطابق سیالکوٹ ڈسکہ کے ایک گاؤں ‘کوٹلی لوہاراں’ میں ایک استاد پر دوسرے استادوں نے اس لئے تشدد کیا کہ مذکور استاد کو ۔۔۔مزید!