تحریر: ابنِ ریاض کہتے ہیں کہ موسیقی روح کی غذا ہے۔ کبھی ہم بھی اس مقولے کے قائل تھے مگر اب گانے سنتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ سزا ہے۔ سمجھ میں بس یہ نہیں آتا کہ یہ سزا سامعین کو ملی ہے یا گلوکار کو۔ پھر ہمارے ایک دوست نے جو جدید ۔۔۔مزید!
کرونا کی خواتین دشمنی
تحریر:ابنِ ریاض کچھ عرصہ پہلے تک صبح صبح مرد دفتر کے لئے نکل جاتے تھے اور بچے سکول۔ خاتون خانہ اس کے بعد ان کی بکھری چیزیں سمیٹتیں، اپنا ناشتہ کرتیں ملازمہ سے گھر کی صفائی کرواتیں اور کھانا بنا کر اگر موقع ملتا تھا توگھنٹہ آدھ گھنٹہ کمر بھی سیدھا کر لیتی تھیں۔ علاوہ ۔۔۔مزید!
اردو پر ظلم اردو والے بھی کرتے ہیں
تحریر: ابنِ ریاض ہمارے دوست محمد پرویز بونیری پٹھان ہیں مگر ان کی اردو سن کر کوئی بھی انھیں پٹھان ماننے پر تیار نہیں ہوتا۔تذکیر و تانیث کی غلطیوں سے پاک اورعمدہ الفاظ کا چناؤان کے خاص اوصاف ہیں۔اردو کے قدر دان اور خیر خواہ ہیں اور اس کی ترویج و ترقی کے لئے مقدور ۔۔۔مزید!
سچ منہ سے نکل جاتا ہے
تحریر: ابنِ ریاض اردو ادب میں سچ اور جھوٹ پر بھی محاورے ہیں۔ ان میں سے دو اس وقت ہمارے ذہن میں ہی۔ ایک تو یہ کہ ہے کہ سانچ کو آنچ نہیں۔ بلاشبہ سانچ کو آنچ نہیں پڑتی کیونکہ وہ ساری سچ بولنے والے کے مقدر میں لکھ دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے ۔۔۔مزید!
انٹرویو ایسے ہی ہوتے ہیں
تحریر : ابنِ ریاض بچپن میں ہم نے معین اختر مرحوم کو لوگوں کے انٹرویو کرتے دیکھ کر خواہش کی تھی کہ کبھی ہمارا بھی انتڑویو ہو۔ اتفاق سے وہ قبولیت کی گھڑی تھی۔ تقدیر نے ہمیں انجنیئرنگ کے شعبے میں ڈال دیا۔ڈگری کرتے ہی انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ہنوز جاری ہے۔ ابتدائی ۔۔۔مزید!
امتحانات ضروری ہیں
تحریر: ابنِ ریاض ہماری حکومتیں ہمیشہ سےایسے فیصلے کرتی رہی ہیں جو عام فہم دماغ کے معیار سے بہت اونچے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم جیسے لوگ ان کی حکمت کا ادراک نہیں کر پاتے اور حکومت پر طنز کے تیر چلا دیتے ہیں۔ کچھ روز قبل بھی ایسا ہی دیکھنے کو ملا ۔۔۔مزید!
ہمیں تو ایسی شادی نہیں کرنی
تحریر: ابن ِریاض ہفتہ کی شام جب ایک عزیز استاد اور ہم منصب نے ہمیں ایک شادی کے ولیمے میں شرکت کی دعوت دی تو ہمیں بہت حیرت ہوئی کیونکہ شادی بھی ہمارے ایک سعودی ہم منصب کی ہی تھی اور ہم اس سے لاعلم تھے۔ معلوم ہوا کہ جناب نے کوئی دعوت نامے نہیں ۔۔۔مزید!