تحریر: ابنِ ریاض پاکیزہ نے ہمیں باور کروایا کہ کبھی ہم اس کے باروچی خانے میں دخل در معقولات کیا کرتے تھے اور ہمارے مشوروں پر عمل کے کارن ہی گل بی اب اپنے سسرال والوں کے دلوں پر راج کر رہی ہے اور اردو فینز کے بہت سے لوگوں کا بھلا ہو رہا ہے۔ ۔۔۔مزید!
ایوانِ صدر میں عید
تحریر: ابنِ ریاض ہم پر چھری چل گئی اور ہمیں لکھنے پر مجبور کر دیا گیا- ہم پیشہ ور لکھاری تو ہیں نہیں کہ ہر موضوع پر قلم کشائی کر سکیں مگر یہ بات لودھی(ابن نیاز) کو سمجھانے سے بہتر ہے کہ بندہ بھینس کے آگے بین بجا لے- ہم کورا جواب دیں تو جناب ۔۔۔مزید!
سکول و کالج کے ہم جماعتوں کے ساتھ چند یادگار ساعتیں
تحریر: ابن ریاض جس زمانے میں ہم نے ایف ایس سی کی اس زمانے میں موبائل کا تصور ہی نہ تھا بلکہ ٹیلی فون بھی ہر گھر میں عام نہ تھا۔ محلے میں دو چار گھروں میں ٹیلی فون ہواکرتا تھا اور اس سہولت سے تمام اہل محلہ بوقت ضرورت مستفید ہوتے تھے۔ دوستوں اورہم ۔۔۔مزید!
ایک نقطے نے محرم سے مجرم کر دیا
تحریر: ابنِ ریاض ہمارے لڑکپن تک پاکستان میں ایک ہی ٹی وی چینل یعنی سرکاری ٹی وی تھا ۔ علاوہ ازیں دیہات میں ریڈیو بھی عام تھا۔ ٹی وی پر سرکار کا مکمل قابو تھا ۔ ان اداروں پر پڑھے لکھے اور سمجھدار لوگ تھے جنھوں نے اپنی عمریں اپنے اپنے شعبوں کو دی تھیں ۔۔۔مزید!
بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی
تحریر: ابنِ ریاض ایک گروپ میں درج بالا محاورے پر مضمون لکھنے کا مقابلہ ہو ا۔ مقابلوں میں تو ہم حصہ نہیں لیتے جس کی وجہ آپ کو معلوم ہے۔ قلم یعنی تختہ کنجی چونکہ کافی عرصے سے خاموش ہے تو سوچا کہ کیوں نہ ہم بھی اس محاورے کی ٹانگیں توڑنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اسی ۔۔۔مزید!
گدھے تو گدھے ہیں مینڈک بھی نہ چھوڑے ہم نے
تحریر: ابنِ ریاض با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لاہوریوں کو اب مینڈک کھلائے جا رہے ہیں ۔ اس سے پہلے گدھے کھانے کا اعزاز بھی لاہور والوں کو ہی حاصل ہے۔ واقعی جس نے لاہور نے دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ ایسی سوغاتیں اور کس شہر میں ملتی ہیں ۔اس کے ۔۔۔مزید!
شادی ہمارے بھائی کی
تحریر: ابنِ ریاض اس برس کے ابتدامیں ہی ہمیں گھر والوں نے بتا دیا تھا کہ چھوٹے بھائی کی شادی کرنی ہے۔ طے یہ پایا کہ ہماری تعطیلات کے دوران ہی اس فرض سے سبکدوش ہونا ہے۔ ہم نے بزرگوں کو بہت سمجھایا کہ رہنے دیں۔ اچھی بھلی آزاد زندگی گزار رہا ہے مگر بزرگوں ۔۔۔مزید!