تحریر: ابنِ ریاض
شرمین عبید کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں -معاشرتی ناہمواری اور تیزاب گردی کی شکار خواتین کے واقعات پر فلمیں بنانے پر انھیں آسکر انعام بھی مل چکا ہے۔ فلمیں ہم نے کم ہی دیکھی ہیں مگر امید ہے کہ اچھی ہوں گی یا نہ بھی ہوں توایک طبقے کو وہ بہر حال پسند آئیں تبھی تو انھوں نے آسکر شرمین عبید کو دے دیا۔ جیسے پولیس کوہر شخص مشکوک نظرآتا ہے ایسے ہی شرمین کوہرمرد ظالم اور تیزاب پھینکنے والا ہی محسوس ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ پچھلے دنوں ہوا جب ایک ڈاکٹر نے ان کی ہمشیرہ کو فیس بک پر دوستی کی درخواست کی۔ بہن نے ان کوبتایا اور انھوں نے فوراً اسے جنسی ہراساں کرنے کا کیس بنا کر عالم میں پیش کیا۔ اس کا پہلا شکار تو ڈاکٹر بنا۔ اس کی چھٹی ہو گئی یقیناً اسے سبق یاد ہو گا۔ اس کے گھر والوں اور اس کے بچوں کو سزا ملی درخواست بھیجنے کی کہ نوکری سے گھر چلتا ہے ہر کسی کا۔تاہم سنا ہے کہ انھیں کسی دوسرےہسپتال نے نوکری دے دی ہے۔ ایسا ہے تو بہت اچھی بات ہے۔
ہر تصویر کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ ایک روشن اور دوسرا تاریک۔ اس واقعے کوبھی استثنٰی نہیں۔ ہمارےہاں لڑکیوں کی شادی کے موقع پر اکثر لوگ انھیں نصیحت کرتے ہیں کہ اب سسرال کو اپنا گھر سمجھنا ۔ ڈولی میں وہاں جا رہی ہو اور وہاں سے اب آنا تو میت کی صورت ہی آنا۔بعض لوگ ایسے اداروں میں کام کرتے ہیں کہ جو ان سے وہی سلوک کرتے ہیں جو نوے فیصد خاندان اپنی بہو کے ساتھ کرتے ہیں۔یعنی کہ نہ ان کو چھٹی ملتی ہے اور نہ ہی ان کا استعفٰی قبول ہوتا ہے۔ وہ بعد از ریٹائرمنٹ ہی چھٹی پاتے ہیں۔ اس سے قبل وہ کچھ بھی کر لیں انھیں چھٹی نہیں ملتی۔ خود ہمیں بھی سعودی عرب جاتے ہوئے اس کا تجربہ ہو چکا ہے جب ہمارے صاحب نے ہمیں چھٹی دینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ اب کسی کو چھٹی نہ مل رہی ہو یا وہ اپنی نوکری بدلنا چاہتا ہو مگر اس کا ادارہ اس کو چھوڑنہ رہا ہو اس کو چاہیے کہ وہ شرمین صاحبہ کی ہمشیرہ کو دوستی کی در خواست کرے۔اللہ نے چاہا تو من کی مراد پوری ہو گی۔
شرمین عبید کیونکہ ایک بڑا نام ہے اور ان کے چاہنے اور پیروی کرنے والے بھی بہت ہیں تو یہ بات بھی بعید از قیاس نہیں کہ ان کی دیکھا دیکھی دوسری خواتین بھی دوستی کی درخواست کو جنسی ہراسگی کےمعنوں میں لیں ۔ انجام کار جس کو بھی پیشکش کی اس نے اس کا الٹا مطلب ہی لینا۔ چنانچہ کوئی بھی کسی کو درخواست کرنے کا خواہش مند ہو وہ پھر نوکری پر فاتحہ پڑھ لے۔ فیس بک میں دوستی کے علاوہ اور کوئی اختیار ہے ہی نہیں۔ اب انھیں دشمنی کا اور بے پرواہ رہنے کا اختیار بھی دینا چاہیے۔
ممکن ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے واقعی ایسے ہی بھونڈے انداز میں دوستی کی پیشکش کی ہو کہ شرمین صاحبہ کی ہمشیرہ ایسا سمجھنے میں حق بجانب ہوں اور ہم خواہ مخواہ ہی ان کو الزام دیئے جا رہے ہوں۔ ڈاکٹرنے درخواست کے ساتھ پیغام میں لکھا ہو کہ میں تمھارا ڈاکٹر ہوں۔ مجھ سے دوستی کرو تو ہر بیماری کا علاج میرے ذمہ۔ دوسری صورت میں ایسا کوئی انجکشن لگائوں گا کہ ساری عمر صحت کو ترسو گی۔ ظاہر ہے کہ ایسا کوئی پیغام کسی صورت بھی قابلِ برداشت نہیں تاہم شرمین صاحبہ کو یہ معلوم ہو گا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ اس کے وسائل زیادہ نہیں ہیں سو یہاں کوئی ایسا ادارہ نہیں جو مہذب انداز میں دوستی کی درخواست بھیجنا سکھائے۔ ادارے طالبعلموں کو انجنئر’ ڈاکٹر اور فوجی تو بنا دیتے ہیں مگر بنیادی باتیں جیسے نوکری یا دوستی کی درخواست دینا نہیں سکھاتے۔ سو درخواست سے تاثرنہیں بن پاتا اوریوں ادارے اور لوگ گدڑیوں کے لعلوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
دوستی کی در خواستوں کا ہمیں علم نہیں کہ ہم اپنے اچھی طرح جاننے والوں کو ہی بھیجتے ہیں کہ جن کے لئے نام ہی معیار ہوتا ہے تاہم نوکری کی درخواستیں ہم نے بے تحاشہ دی ہیں۔ جو کہ قریب قریب سب ہی مسترد ہوئی ہیں۔ ان کے مسترد ہونے سے ہی ہم عرضی لکھنے میں ماہر ہوئے ہیں بالکل ایسے جیسے اچھے استاد کے لئے ضروری نہیں کہ وہ طالب علم بھی اچھا رہا ہو۔مختلف محکموں میں عرضیاں دے دے کر ہم نے یہ سیکھا ہے کہ عرضیاں کم و بیش ایک جیسی ہی ہوتی ہیں بس نفسِ مضمون مختلف ہوتا ہے۔ سوکسی لڑکی کو دوستی کی درخواست بھی بطور نمونہ پیش ہے
محترمہ۔۔۔۔۔۔
ساکن۔۔۔۔۔۔۔۔
مودبانہ گزارش ہے کہ فدوی آپ کے حضور دوستی کے عہدے کے لئے امیدوار ہے۔ فدوی کو اس کام میں پانچ سال کا تجربہ ہے اور کسی کو بھی شکایت کا موقع نہیں دیا۔ دوست لڑکیوں کے تجربے کے سرٹیفیکیٹ بمعہ اسناد منسلک ہیں۔
العارض
۔۔۔۔۔۔۔
مورخہ ۔۔۔۔۔
درخواست لکھنا ایک قدم ہے۔ اس سے نوکری نہیں ملتی تو دوستی کیسے ملے گی۔اس کے بعد متعلقہ اسناد کی نقول لازم ہوتی ہے۔ دو پاسپورٹ سائز کی تصاویر(کونسلرسے تصدیق شدہ)، چال چلن کا سرٹیفیکیٹ متعلقہ تھانے سے تصدیق شدہ مع شناختی کارڈ کی نقل کے بھیج دیں۔ ہم وطن والوں کے لئے یہ اسناد کافی ہیں۔ بیرون ملک سے دوستی کے خواہش مند افراد کو اپنے پاسپورٹ کی نقل، ویزہ کی نقل اور عدم دھوکہ دہی اور عدم جنسی تفریق کا حلف نامہ (اوتھ کمشنر یا جج درجہ اول سے تصدیق شدہ) اور پولیو کے قطروں کی ویکسینیشن بھی لگانی ہوں گی۔ اگر حلف نامے کے ساتھ پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ بھی لگی ہوئی تو امید واثق ہے کہ آپ کو انٹر ویو کے لئے طلب کر لیا جائے گا۔ انٹرویو میں آپ سے کچھ بھی پوچھا جا سکتا ہے۔ اگر اس میں آپ سرخرو ہو گئے تو ایک ہفتے کے لئے دوستی آپ کی۔ اس میں مزید اضافہ آپ کی کارکردگی دیکھ کر کیا جائے گا۔
اب ان اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دوستی کی درخواست کیجیے اور تاخیر سے گریز کیجیے۔ حالات جیسے جا رہے ہیں ، بعید از قیاس نہیں کہ جلد ان دستاویزات کے علاوہ این ٹی ایس پاس کرنا اور شادی شدہ افراد کے لئے بیگمات کی رضامندی کا فارم لگانا بھی ضروری ہو جائے۔
ایڈمن: ابنِ ریاض
بتاریخ: نومبر 30th, 2017
زمرہ: طنزو مزاح تبصرے: 2
ٹیگز: Doctor, Dr, Friendship, Resign, Sharmin Obaid
نا معلوم
بتاریخ دسمبر 2nd, 2017
بوقت 4:56 شام:
good one.
ابنِ ریاض
بتاریخ دسمبر 10th, 2017
بوقت 6:50 صبح:
جزاک اللہ جناب