تحریر: ابنِ ریاض ہماری فیس بک کی آئی ڈی پچھلے تین ماہ سے ہمارےہی ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی تھی۔ ابن ریاض والی آئی ڈی شاید کسی نے رپورٹ کی تھی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہماری آئی ڈی اپنے اصل نام پر واپس آ گئی۔ ہمارا افسردہ ہونا قدرتی تھا ۔۔۔مزید!
اندر کی بات
تحریر: ابنِ ریاض ستارہ اردو فینز کی پرانی رکن ہے۔ چونکہ اس کا نام ستارہ ہے اور ستارے کا تعلق بہرحال روشنی سے ہوتا ہے یا یہ کہنا چاہیے کہ روشنی کا تعلق ستاروں سے بھی ہوتا ہے تو اس میں روشنی کی صفت پائی جاتی ہے۔ وہ یہ کہ اچانک غائب ہو جاتی ہے ۔۔۔مزید!
رپورٹنگ سے دبنے والے اے مارک نہیں ہم
تحریر : ابنِ ریاض کچھ ہفتے قبل محترمہ نیرہ نور نے پوسٹ لگائی تھی کہ فیس بک نے ‘ابن’ والی آئی ڈیز کی چھانٹی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا جانا ٹھہر گیا ہے صبح گئیں کہ شام گئیں۔ وہ پوسٹ پڑھتے ہی ہمارے ہاتھوں کے طوطے کیا کبوتر چڑیاں سب اڑ گئیں۔ ۔۔۔مزید!
ہم وی آئی پی ہیں
تحریر: ابنِ ریاض کون نہیں چاہتا کہ اسے اہمیت دی جائے۔ یہ انسان کی سرشت میں شامل ہے۔ اور اپنے آپ کو دوسروں سے ممتاز کرنے کے لئے انسان کیا کیا کرتا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم بھی اسی دنیا کے رہنے والے ہیں سو ہمیں بھی یہ کہنے میں عار نہیں ۔۔۔مزید!
مہنگائی کے دن گنے جا چکے ہیں
تحریر: ابنِ ریاض ہمارے پیارے ملک میں جرم کرنا انتہائی آسان ہےاور اس کا سراغ لگانا ازحد مشکل۔ سراغ تو درکنار جرم کی تو اکثر نوعیت کا ہی پتہ نہیں چل پایا اور کچھ مدت بعد بیشتر وقوعے داخل دفتر ہو جاتے ہیں۔اس سلسلے میں ایک لطیفہ مشہور ہے کہ ایک بار ایک بہت ہی ۔۔۔مزید!
روزمرہ مشورے
تحریر: ابنِ ریاض پاکیزہ نے ہمیں باور کروایا کہ کبھی ہم اس کے باروچی خانے میں دخل در معقولات کیا کرتے تھے اور ہمارے مشوروں پر عمل کے کارن ہی گل بی اب اپنے سسرال والوں کے دلوں پر راج کر رہی ہے اور اردو فینز کے بہت سے لوگوں کا بھلا ہو رہا ہے۔ ۔۔۔مزید!
ایک نقطے نے محرم سے مجرم کر دیا
تحریر: ابنِ ریاض ہمارے لڑکپن تک پاکستان میں ایک ہی ٹی وی چینل یعنی سرکاری ٹی وی تھا ۔ علاوہ ازیں دیہات میں ریڈیو بھی عام تھا۔ ٹی وی پر سرکار کا مکمل قابو تھا ۔ ان اداروں پر پڑھے لکھے اور سمجھدار لوگ تھے جنھوں نے اپنی عمریں اپنے اپنے شعبوں کو دی تھیں ۔۔۔مزید!