-
ایڈمن: ابنِ ریاض بتاریخ: اپریل 7th, 2018
زمرہ: ابنِ انشاء تبصرے: 2
شہباز اکبر الفت ہمارے بہت اچھے دوست اور ایک عمدہ قلم کار ہیں۔ ہر صنف(صنف نازک کے علاوہ) میں طبع آزمائی کرتے ہیں۔ جملے بھی برجستہ اور دلکش بولتے ہیں اور محفل میں شمع تو خیر نہیں مگر دیا ضرور بن جاتے ہیں۔ پچھلے دنوں انھوں نےایک جائزہ لیا۔ اس میں انھوں نے کوئی پانچ ۔۔۔مزید!
فیس بک پر ایک پوسٹ لگی ہے جس میں ادیب و شاعر خواتین حضرات سے یہ پوچھا گیا ہے کہ اپنے متعلق بات کرتے ہوئے آخر وہ واحد متکلم کی جگہ جمع متکلم کا صیغہ کیوں استعمال کرتے ہیں۔بھلا ‘میں کی بجائے ‘ہم’ استعمال کرنے کیا کیا تک ہے؟ ہم کا استعمال گرائمر کی رو ۔۔۔مزید!
تحریر: ابنِ نیاز ماہِ مارچ ایک طرف پاکستان کے پاکستانیوں کے لیے جہاں خوشی کا مہینہ ہے کہ اس میں ان کو ایک آزاد وطن کا حصول کے لئے جدوجہد کاوعدہ کیا گیا تھا تو دوسری طرف اس ماہ میں آج سے پندرہ سال پہلے ایک شدید تکلیف کا آغاز ہوا تھا جس کے اثرات ۔۔۔مزید!
لو جی ایک اور مضحکہ خیز خبر ملاحظہ ہو کہ پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی ہے کہ سکولوں اور کالجوں میں موبائل فون پر پابندی لگا دی جائے-اول تو ہماری اسمبلیاں کوئی تعمیری اور ڈھنگ کی قراردادیں پیش نہیں کرتیں اور اگر کبھی پیش کر لیں تو ان پر عمل درآمد ندارد- جبکہ ۔۔۔مزید!
ہمارے ملک کے ایک سابق حکمران کا یہ جملہ کافی مشہور ہوا۔ وہ اپنے دور کے بعد بیرون ملک جلا وطنی کے دن گزار رہے تھے۔ کسی صحافی نی ان سے پوچھا کہ واپس پاکستان کب آئیں گے؟ کہنے لگے کہ جب پاکستان کا ماحول میرے لئے سازگار ہوگا۔ پوچھا گیا کہ کب سازگار ہوگا ۔۔۔مزید!
© 2017 ویب سائیٹ اور اس پر موجود سب تحریروں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کوئی تحریر یا اقتباس کہیں بھی شائع کرنا ممنوع ہے۔ ان تحاریر کا کسی سیاست ، مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ سب ابنِ ریاض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہیں۔ لکھاری و کالم نگار ابن ِریاض -ڈیزائن | ایم جی